پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہو گیا، الیکشن کمیشن کے تین رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ وصول کی، الیکشن کمیشن نے فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس ضمن میں تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے، پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے جمع بیان حلفی غلط بیانی پر مبنی ہے، حتی کہ پارٹی اکاونٹس کے حوالے سے بھی جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا گیا، 16 بینک اکاونٹس چھپانا آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، کیوں نا سارے چندے و عطیات ضبط کر لیے جائیں؟
56 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے 8 اکاؤنٹس خود تسلیم کیے گئے، تحریک انصاف نےعارف نقوی کے ذریعے عطیات کی رقم اکٹھی کی، اس لیے الیکشن کمیشن مطمئن ہے کہ مختلف کمپنیوں سے غیرقانونی طور عطیات لیے گئے۔
تحریری فیصلے میں پی ٹی آئی کو 34 غیر ملکی شہریوں اور 351 غیرملکی کمپنیوں سے ملنے والے عطیات کو ممنوعہ قرار دیا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ امریکہ میں پی ٹی آئی دفتر سے ایل ایل سی کے ذریعے 2 کمپنیوں کے کھاتے سے 25 لاکھ 25 ہزار 500 ڈالر پاکستان منتقل کیے گئے، جبکہ امریکی شہری رومیتا شیٹی سے بھی تیرہ ہزار 750 ڈالرز وصول کیے، تحریک انصاف نے تیرہ بینک اکاؤنٹس کو نامعلوم دکھایا، اور یہ تمام جمع کرائی گئیں اسٹیٹمنٹس سٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
مززید براں پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے 2 لاکھ 79 ہزار 822 ڈالر کے عطیات وصول ہوئے، اور کینیڈا آفس سے 35 لاکھ 81 ہزار 186 پاکستانی روپے کے عطیات بھی وصول کیے گئے، اسی طرح برطانیہ میں پی ٹی آئی آفس کو ابراج گروپ اور برسٹل جیسی بڑی کمپنیوں نے 7 لاکھ 92 ہزار 265 برطانوی پاؤنڈز دیے جو بعد ازاں پاکستان منتقل کیے گئے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عطیات کی یہ منتقلی پاکستانی قوانین کے خلاف جاتی ہے، حاصل کیے گئے عطیات پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 اور آرٹیکل 6/3 کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوائی جائے، اور اس سلسلے میں تحریک انصاف کو نوٹس جاری کیا جائے۔