جلسہ عام شہدائے عوامی نیشنل پارٹی، 28 دسمبر بروز اتوار کو نمک منڈی چوک پشاور میں منعقد ہوگا جس میں شہید امن بشیر احمد بلور سمیت قومی تحریک کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
اے این پی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین خصوصی شرکت کرینگے۔
جلسہ کی تیاریوں کے سلسلے میں اے این پی ضلع پشاور، میٹروپولیٹن پشاور اور تمام تحصیلوں کا مشترکہ اجلاس باچا خان مرکز پشاور میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور، مرکزی سیکرٹری انسانی حقوق خوشدل خان ایڈوکیٹ، صوبائی صدر میاں افتخار حسین، سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ، جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی اور ترجمان ارسلان خان ناظم نے خصوصی شرکت کی۔
اجلاس میں صدر ضلع پشاور ارباب محمد طاہر خان اور صدر میٹروپولیٹن پشاور ارباب راشد ثمین سمیت ضلعی و تحصیل ذمہ داران بھی شریک تھے۔ اجلاس میں جلسے کے انتظامات، تیاریوں اور دیگر اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ بشیر بلور شہید نے ہمیں غیرت، حوصلے اور ننگ کی زندگی گزارنے کا درس دیا ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں، ہم پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہیں اور ہر حال میں اس جلسے کو کامیاب بنائیں گے۔عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد کھڑی ہے، اسی لیے جلسے میں بھرپور شرکت ہوگی۔ بشیر بلور شہید ہمارے تمام شہداء کے سرتاج ہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ حکمران سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی بات کرتے ہیں، مگر اے این پی نے ہر ضلع میں جلسے کیے ہیں اور تمام جلسے کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی بندش سے پختونخوا کا محدود کاروبار بھی تباہ ہو چکا ہے، جبکہ عوام کو مزید خراب حالات کا پیغام دیا جا رہا ہے۔کیا اس سب کا خمیازہ صرف پختون عوام ہی بھگتیں گے؟
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی سیٹ اپ قائم ہوا، وہ پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر اب وہ فیصلے آپ کے مفادات کے مطابق نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ پالیسیوں میں بنیادی خامیاں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام کھیل ڈالرز اور عالمی طاقتوں کے مفادات کا ہے، اور خطے کو ایک بار پھر بڑی طاقتوں کی جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ پینتالیس سالہ جنگ کا حاصل کیا نکلا؟ ہم جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے اجتماعی حقوق کو پسِ پشت ڈال کر صرف ایک قیدی کی رہائی پر توجہ دی جا رہی ہے، جو صوبے اور عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر تعلقات ناگزیر ہیں کیونکہ کشیدگی سے عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

Leave feedback about this