بنگلادیش میں طلبہ تحریک کے سرکردہ 32 سالہ رہنما شریف عثمان ہادی کو ڈھاکا یونیورسٹی میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کےمطابق عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ میں بنگلادیش کے عبوری سربراہ سمیت ہزاروں افراد نےشرکت کی،عثمان ہادی کوبنگلا دیش کےقومی شاعرقاضی نذرالاسلام کے پہلومیں دفنایاگیا، عثمان ہادی کی نماز جنازہ انکے بڑے بھائی مولانا ڈاکٹر ابوبکر صدیق نے پڑھائی۔
بنگلادیشی حکام بھارت کو عثمان ہادی کےقتل کا ذمہ دارٹھہراتے ہیں،عثمان ہادی کےقاتل وردات کےبعد بھارت فرار ہوگئے تھے،بنگلا دیشی وزارت خارجہ نے بھارت سے ملزمان کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہےکہ 12 دسمبرکو ڈھاکا میں نقاب پوش حملہ آوروں نےعثمان کو سر میں گولی ماری تھی۔ 15 دسمبر کو انہیں علاج کے لیےسنگاپور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔
دوسری جانب سربراہ انسانی حقوق اقوامِ متحدہ وولکر ترک نےبنگلہ دیش عثمان ہادی کے قتل کی مکمل تحقیقات کامطالبہ کیا ہے،کہا کہ قتل کی فوری،غیرجانبدار،جامع اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے،ہادی کے قاتلوں کےخلاف قانونی کارروائی اور جوابدہی یقینی بنائی جائے

Leave feedback about this