عابد شیر علی نے کہا ہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، سبی جیل یا اٹک قلعے میں رکھا جائے تو حقیقت سامنے آ جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما عابد شیر علی نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو دی جانے والی جیل سہولیات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں سزا نہیں بلکہ سہولیات انجوائے کر رہے ہیں۔ اگر انہیں سبی جیل میں منتقل کیا جائے یا ہتھکڑی لگا کر اٹک قلعے کی چار دیواری میں رکھا جائے، جیسا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو مہینوں رکھا گیا تھا، تو تب معلوم ہوگا کہ اصل جیل کسے کہتے ہیں۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ عام قیدیوں کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہوتیں، نہ انہیں دیسی مرغے کی یخنی دی جاتی ہے اور نہ ہی ورزش کی اجازت ہوتی ہے، جبکہ عمران خان کے پاس پانچ کمروں پر مشتمل سہولت موجود ہے اور انہیں مشقتی بھی فراہم کیا گیا ہے۔ ان کے بقول، یہ صورتحال جیل کے بجائے کسی آرام گاہ کا منظر پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے رات کے اندھیرے میں احتجاج کیا جاتا ہے، حالانکہ قانون کے مطابق قیدیوں سے ملاقات دن کے اوقات میں ہوتی ہے۔ اگر رات کے وقت کسی ناخوشگوار واقعے یا دہشت گردی کا کوئی سانحہ پیش آ جائے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی؟
عابد شیر علی نے مزید کہا کہ جیل کے قیدیوں سے روزانہ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور بانی پی ٹی آئی کو بھی عام قیدیوں کی طرح رکھا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو بھی اسی طرح سخت حالات میں رکھا جائے جیسا کہ نواز شریف کو رکھا گیا تھا، تو جیل کے اصل حالات سب کے سامنے آ جائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے بھارت میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت میں خواتین کا نقاب اتارنے جیسے واقعات قابل مذمت ہیں، جہاں درندہ صفت عناصر بیٹیوں اور بہنوں کی عزت پامال کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کا نوٹس لیا جائے۔
عابد شیر علی کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے، جہاں جیل میں قیدیوں کو دی جانے والی سہولیات، قانون کی بالادستی اور مساوی سلوک کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں

Leave feedback about this