بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آٹے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، جس کے باعث پہلے سے مہنگائی کی چکی میں پسے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق صرف ایک دن میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد آٹے کا تھیلا 2350 روپے سے بڑھ کر 2550 روپے میں فروخت ہونے لگا ہے۔دکانداروں اور فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران 20 کلو آٹے کا تھیلا مجموعی طور پر 700 روپے مہنگا ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پنجاب کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی نقل و حمل پر عائد پابندی ہے، جس سے بلوچستان میں گندم کی سپلائی شدید متاثر ہوئی ہے۔تاجر برادری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت نے یہ پابندی فوری طور پر ختم نہ کی تو آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاجروں کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان حکومت پنجاب حکومت سے مذاکرات کر کے اس پابندی کو ختم کروائے تاکہ صوبے میں گندم کی فراہمی بحال ہو سکے۔دوسری جانب شہریوں نے آٹے کی مسلسل بڑھتی قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ آٹا بنیادی غذائی ضرورت ہے، مگر قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باوجود ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غیر فعال نظر آتی ہیں۔شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ بلوچستان حکومت نے بھی تاحال اس غیر معمولی اضافے کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری اقدامات کرے اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کو یقینی بنائے، بصورت دیگر غریب عوام کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔

Leave feedback about this