اسلام آباد:سپریم کورٹ میں درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت 6 وکلا کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وفاق اور صوبوں کو فریق بنایا گیا ، موقف اختیار کیا گیا کہ آئینی ترمیم کی ارکان سے زبردستی ووٹ منظوری نہیں لی جا سکتی،پارلیمنٹ نا مکمل اور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات ہیں، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے، ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ چیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف ہے، آئینی بنچز کا قیام سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، ترمیم کو آئین کے بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچہ کے منافی قرار دیا جائے اور ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکا جائے۔
Leave feedback about this