قامقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے پی ٹی آئی ممبران کے استعفوں سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ استعفے اور انکی منظوری انفرادی معاملہ ہے اجتماعی نہیئ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی ممبران کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے وکیل نے رجسٹرار آفس کے اعتراض پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست دائر کرنے کیلئے اتھارٹی لیٹر کی ضرورت نہیں۔رجسٹرار آفس کا اعتراض ہےکہ اتھارٹی لیٹر نہیں لگایا گیا
۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو درخواست گزار اسد عمر ہوتا پی ٹی آئی نہیں۔ آپ کو ایک اتھارٹی لیٹر لینا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ استعفے اور انکی منظوری انفرادی معاملہ ہے اجتماعی نہیں۔درخواست منظور ہو جاتی ہے تو کوئی یہ نہ کہے کہ ہم درخواست گزار ہی نہیں تھےرجسٹرار آفس کا اعتراض دور کیا جائے۔
وکیل فیصل چودھری نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام 123 مستعفی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرکے نشستوں کو خالی قرار دینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ہم 123 حلقوں پر الیکشن چاہتے ہیں گیارہ پر نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔