لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عظمی بخاری نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس نام کی کالج میں تین بچیاں تھیں، ہم تینوں کے گھروں میں گئے، والدین انکاری ہیں کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، گارڈ کو حراست میں لیا ہوا ہے، سوشل میڈیا پر ریپ کا نام لیتے ہوئے خدا کا خوف نہیں آتا؟ ہسپتال کا پورا ریکارڈ چیک کیا ہے، والدین نے بھی کہا ہے ایسا کوئی واقعہ ہماری بچی کے ساتھ نہیں ہوا، والدین نے کہا ہے ہمیں بدنام نہ کریں، بچی سیڑھیوں سے گر کر زخمی ہوئی ہے، بچی ہمارے سامنے آجائے ہم کارروائی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ایس سی او کانفرنس ہو رہی ہے، منصوبے کے تحت لاہور کو فساد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم والدین کی آہیں سنیں یا ان فتنوں کی سیاست دیکھیں، بچی سے ریپ کا الزام لگایا جارہا ہے، آپ نے تو کرغزستان میں بھی بچیوں کے ریپ کرا دیئے تھے، سوال یہ ہے کہ کارروائی کس پر کریں، میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی کاررروائی ہوتی ہے۔ بغیر کسی ثبوت کے کیمپس سیل کر دیا گیا ہے، وزیراعلی نے کمیٹی بنادی ہے جو 48گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی، اپنی گندی سیاست کیلئے کسی مظلوم بچی کا کندھا استعمال نہ کریں، یہ سیاسی گدھ ہیں ان کو بس اپنی گندی سیاست کیلئے لاشیں چاہئیں۔جس بچی کو بدنام کررہے ہیں جاکر بچی کے باپ سے تو ملیں، بچی کے والد اور چچا رو رو کرکہہ رہے ہیں ہماری جان چھوڑ دیں، ہاتھ جوڑ کر درخواست کی ہے کسی بچی کا پردہ رہنے دیں، اس معاملے پر سیاست نہ کریں، کل سے اس واقعے کی تشہیر میں پورا پاکستان ملوث ہے، آپ اس بچی کا سوشل میڈیا اور اس ہاس میں تماشہ بنارہے ہیں۔