واشنگٹن :گزشتہ چند دہائیوں سے بڑی تیزی کے ساتھ پھیلنے والی موذی اور اذیت ناک بیماری ذیابیطس دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا میں 80 کروڑ جبکہ پاکستان میں تین کروڑ 60 لاکھ افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ طبی لحاظ سے شوگر کی دو اقسام معروف ہیں: ٹائپ ون (Autoimmune) ، اور ٹائپ ٹو (Lifestyle)ٹائپ ون شوگر کا تعلق مدافعتی نظام کی خرابی سے ہے اور طبی ماہرین کے مطابق اس کا علاج مصنوعی انسولین کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ دوسری طرف، ٹائپ 2 شوگر کا تعلق ہمارے طرزِ زندگی اور روزمرہ خوراک کے انتخاب سے ہے۔ ٹائپ 2 شوگر کو متوازن، معتدل، اور منتخب غذا کے استعمال سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے منفی اثرات اور نقصانات سے بچاو کے لیے مستند، اور سمجھدار معالج کی رہنمائی ضروری ہے۔
عالمی طبی تحقیقی ادارے شوگر پر قابو پانے کے لیے مختلف انداز میں تحقیق اور کلینکل ٹرائلز کر رہے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر اس بیماری کے حوالے سے حقائق کی کمی اور پروپیگنڈہ مواد کی بھرمار ہے۔ یہ ایک عام رویہ بن گیا ہے کہ جب کوئی موضوع زیرِ بحث آتا ہے تو اس کے متعلق مواد کی بھرمار ہو جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر شوگر ریورسل پروگرامز کے اشتہارات عام ہو چکے ہیں۔
صحت
شوگر سے متعلق سوشل میڈیا پر غیر حقیقی دعوے
- by web_desk
- دسمبر 12, 2024
- 0 Comments
- 12 Views
- 3 گھنٹے ago
Leave feedback about this