پشاور:چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئیکہا ہے کہ ہم اپنا ماڈل لائیں گے کسی اور ملک کو فالو نہیں کریں گے۔خیبرپختونخوا کی متعدد جیلوں میں گنجائش کی کمی ہے، 100 قیدیوں کی گنجائش والی جیلوں میں 400 قیدیوں کو رکھا جا رہا ہے، اکثر جیلوں میں قیدیوں کو موسمی صورتحال کے مطابق سہولیات کا فقدان ہے، خواتین اور جوینائل کی جیلوں میں سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔
2007 کو میں خود بھی جیل میں رہا ہوں، دارالامان کو صرف ایک اعلامیہ کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے، اس کیلئے کوئی خاص قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔
منشیات کیسز میں گرفتار قیدیوں میں 90 فیصد قیدی منشیات کے عادی ہیں جو جیلوں پر شدید بوجھ ہے، منشیات کے کیسز بڑھ گئے ہیں ان کو بحالی سنٹرز میں ہونا چاہیے، منشیات کے عادی افراد کیلئے بحالی سنٹرز بھی بنائے جائیں۔پولیس،محکمہ داخلہ ،جوڈیشل ڈپارٹمنٹ سمیت دیگر جیل اصلاحات کیلئے نیا ماڈل لا رہے ہیں، زیر التوا کیسز کی تعداد میں کمی آ رہی ہے، بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ زیر التوا کیسز میں کمی لائیں۔
پاکستان
اپنا ماڈل لائینگے کسی اور ملک کو فالو نہیں کرینگے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
- by web_desk
- جنوری 9, 2025
- 0 Comments
- 52 Views
- 2 دن ago
Leave feedback about this