کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے حوالے سےمنعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک سیاسی مذہبی و قوم پرست جماعتوں، ادیبوں اور رائٹرز نے مشترکہ طور پر اعلان کیا یے کہ اگر مردم شماری سے متعلق صوبے کے خدشات ختم نہیں ہوئے تو نتائج قبول نہیں کیے جائیں گے۔ کراچی کے مقامی ہوٹل میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کانفرنس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ کانفرنس میں شریک جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کا دورانیہ بڑھا کر سندھ کو درست گنا جائے، مردم شماری میں خامیوں کو دور کرکے غیر ملکی تارکین وطن کو الگ خانے میں رکھا جائے۔کانفرنس میں ڈیجیٹل مردم شماری پر مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے خدشات پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور مشترکہ اعلامیہ منظور کیا گیا۔ کانفرنس کے اختتام پر نثار کھوڑو نے بتایا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر بے شمار خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ ختم ہونے کے بعد یہ کیسے پتہ چلے گا کے کون پاکستانی ہے کون غیر ملکی تارکین وطن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گھر شماری اور مردم شماری کے لئے وقت بہت کم دیا گیا ہے کیوں کے فارم بھرنے میں 35 منٹ سے زائد کا وقت لگ رہا ہے اس لئے کم وقت میں کیسے سب کو گنا جاسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں شریک رہنماؤں کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر وفاق سے بات کر کے سندھ کے خدشات ختم کرائیں اور پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچائیں۔کانفرنس کو بریفنگ دینے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کے2017 کی مردم شماری پر بھی سخت اعتراض تھا اس لئے پچھلی حکومت اور سی سی آئی میں نئی مردم شماری کا فیصلہ ہوا۔ انہوں بتایا کے مردم شماری ہو مگر ایسی مردم شماری نہ ہو جو 2017ع میں ہوئی تھی۔
Leave feedback about this