پاکستان

ذاتی طور پر سمجھتا ہوں الیکشن کمیشن 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں رکھتا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا نااہلی مقدمے کی سماعت کے دوران تبصرہ کیا ہے کہ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں الیکشن کمیشن 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں رکھتا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا نااہلی مقدمے کی سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ نے فیصل واوڈا کے وکیل سے دو سوالوں کے جوابات مانگے، پہلے سوال میں عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ کی 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن سپریم کورٹ قائم رکھ سکتی ہے یا نہیں؟ دوسرے سوال میں عدالت نے پوچھا کہ کیوں نا سپریم کورٹ انصاف کے تقاضے مکمل کرنے کے لیے آرٹیکل 187 کا اختیاراستعمال کرے؟

چیف جسٹس آف پاکستان نے تبصرہ کیا کہ وہ ذاتی طورپر سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں رکھتا، جب مقدمہ سپریم کورٹ میں آ گیا اور صاف لگ رہا ہے کہ غلط ہوا تو آرٹیکل 187 کو زیرِ استعمال کیوں نا لائیں؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ مقدمے کے نکات پر غور کر لیجیے، فیصل واوڈا نااہلی مقدمے میں نا صرف سینئر بلکہ دو سابق چیئرمین سینیٹ وکلا ہیں۔

دوران سماعت فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اگلے ہفتے سماعت نہ رکھیں کیونکہ گڑ بڑ کا خدشہ ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ آئندہ ہفتے گڑبڑ کی توقع کر رہے ہیں؟ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image