شاہ رخ جتوئی کی بریت پر وفاقی حکومت نے نظر ثانی میں جانے کا فیصلہ کر لیا، اٹارنی جنرل آفس نے سپریم کورٹ سے اظہار تشویش کے لیے خط کا ڈرافٹ تیار کر لیا۔
اٹارنی جنرل افس کی طرف سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی بریت کے فیصلے سے پہلے اٹارنی جنرل آفس سے رائے طلب نہیں کی گئی، حالانکہ سپریم کورٹ اس معاملے کو پہلے ہی اہم آئینی معاملہ قرار دے چکی ہے۔
خط میں مزید لکھا ہے کہ اس طرح کے اہم آئینی معاملات پر اس سے قبل بھی اٹارنی جنرل کی رائے طلب کی جاتی رہی ہے، جبران ناصر مقدمے میں اٹارنی جنرل آفس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ معاملہ دہشت گردی کا ہے۔
اٹارنی جنرل آفس کے خط کے مطابق بریت فیصلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دہشت گردی جرائم پر عدالتی نظائر سے ہٹ کر نتیجہ نکالا گیا ہے، سمجھوتے، فساد فی الارض اور دیگر معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے اس مقدمے پر نظر ثانی بنتی ہے۔
Leave feedback about this