سائنس و ٹیکنالوجی

جیمزویب دوربین کے انکشاف سے کہکشاؤں کی تشکیل کے مروجہ ماڈل ناکام ہوگئے

جیمزویب دوربین کے انکشاف سے کہکشاؤں کی تشکیل کے مروجہ ماڈل ناکام ہوگئے

پیساڈینا، کیلیفورنیا: جیمزویب خلائی دوربین سے دیکھی گئی کچھ اہم ترین کہکشاؤں کو دیکھ کر معلوم ہوا ہے کہ انہیں اپنے ابتدائی درجے میں ہونا چاہیئے تھا لیکن وہ مکمل طور پر نموپذیر اور بڑی ہیں۔جدید ترین خلائی رصدگاہ سے اب ہم نے چھ ایسی کہکشائیں دیکھی ہیں جو کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے بگ بینگ واقعے کے انتہائی ابتدائی دور یعنی 50 سے 70 کروڑ سال پہلے بن گئی تھیں۔ اب تک ہم سمجھتے رہے تھے کہ اس مختصر مدت کے بعد بننے والی کہکشائیں اپنے ابتدائی درجے میں ہوں گی لیکن اس مختصر عرصے میں بھی وہ بھرپور تشکیل سے گزررہی ہیں اور مکمل طور پر نموپذیرکہکشاں ہیں۔ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یہ دریافت کہکشاں کے بننے کے متعلق ہمارے مروجہ نظریات کو چیلنج کرتی ہے۔ پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات جویئل لیجا اور ان کیساتھیوں کہ کائنات بننیکے فوراً بعد ہم بہت چھوٹی، ابتدائی اور بچہ کہکشاں کی توقع کررہے تھے لیکن وہاں تو ہماری اپنی (ملکی وے) جیسی کہکشاں ہی ملیں جو حیرت انگیز بات ہے۔جیمزویب کی انوکھی خاصیتہم جانتے ہیں کہ جیمزویب عام مرئی (وزیبل) روشنی کی بجائے، زیریں سرخ (انفراریڈ) روشنی دکھاتی ہے۔ اس کے حساس اور جدید ترین آئینے اتنی دور دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ ہم ماضی میں پیچھے جاکر تخلیقِ کائنات کی ابتدائی صورت میں بھی جھانک سکتے ہیں۔ جدید تحقیقات بتاتی ہیں کہ اب سے 13.7 ارب سال قبل کائنات بگ بینگ سے وجود میں آئی تھی جبکہ جیمزویب خلائی دوربین 13.5 ارب سال قدیم عکس بھی دکھاسکتی ہے اور دکھا بھی رہی ہے۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image