اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈووکیٹ فیصل چودھری کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ بانء پی ٹی آئی کو لے کر آئیں وہ اپنے وکلا کے ساتھ میٹنگ کر لیں گے، آپ یہ کہہ رہے ہیں حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی؟ اس موقع پر سٹیٹ کونسل نے کہا کہ عدالت کی سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کہہ رہا ہے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی، میں یہ نہیں کہہ رہا نوٹیفکیشن درست ہے یا نہیں اس کے لیے تو ان کو الگ سے پٹیشن دائر کرنا پڑیگی۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے انکار عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، حکومت پنجاب نے توہین عدالت کی اور ملاقات سے اگر روکا ہے تو کہاں ہے نوٹیفکیشن؟اس موقع پرجسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ یہ تو 21 سے 25 تک کا نوٹیفکیشن ہے، پہلے والا بھی دکھائیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ دیں اور بتائیں کہ کیا سکیورٹی ٹھریٹس ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اے جی صاحب یہ توہین میرے احکامات کی ہے، وزارت داخلہ کو وضاحت دینا ہو گی، رولز بھی موجود ہیں، یہاں درخواست کیوں آئی؟ وزارت داخلہ نے آکر بتانا ہے کہ کون سی سکیورٹی تھی کہ وکلا بھی نہیں جا سکتے تھے، محکمہ داخلہ نے 6 اور 17 اکتوبر کو احکامات جاری کیے، وزارت داخلہ کے لیٹر کا بھی حوالہ دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعدازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ وکلا کی آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم دے دیا۔
تازہ ترین
توہین عدالت کیس: بانی پی ٹی آئی عمران خان کو آج 3 بجے پیش کرنے کا حکم
- by web_desk
- اکتوبر 24, 2024
- 0 Comments
- 375 Views
- 1 سال ago

Leave feedback about this