تازہ ترین

آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی ، نکال کر پھینک دیں: سپیکر پنجاب اسمبلی

آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی ، نکال کر پھینک دیں: سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور:سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی ہے، جسے جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیا، میں آرٹیکل 62 اور 63 کا شدید مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے۔ہمیشہ کوشش کی کہ اپنے کردار کو بھرپور ذمہ داری سے نبھا سکوں، میری زندگی ان ہی اسمبلیوں اور قواعد کے مطابق گزری، اپوزیشن کے کچھ ممبرز کو نوٹس بھی بھجوائے، اسمبلی کو قواعد کے مطابق چلنا ہے۔
ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا بھی پورا موقع دیا، مجھے اس ہاس میں آئے 2 دہائیاں ہوچکی ہیں، ایک بھی بجٹ تقریر آج تک نہیں سن سکا، کسی ایک وزیر خزانہ کی تقریر بھی میرے حافظے میں نہیں، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، وزیر خزانہ پر حملے تک بات چلی جاتی ہے۔کیا اس صوبے کے 12 کروڑ لوگوں کے حقوق نہیں ہیں؟ پارلیمنٹ یا اسمبلیاں ڈیڈ ہاس نہیں ہوتے وہاں زندہ لوگ بیٹھتے ہیں، میں نے ہمیشہ اچھے کسٹوڈین کا کردار ادا کیا، میں نے آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے، مجھ پر ایک آئینی ذمہ داری ہے، میں نے 15 ماہ میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی ہے، ہنس کر ہر بات اور تنقید کا جواب دیا۔
ماضی میں کچھ غلطیاں مجموعی طور پر ہوئیں جس کے نتائج بھگتے، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا، بجٹ تقاریر کے دوران اتنی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی کہ تقریر نہیں سنی جا سکی۔کیا آئین میں نے لکھا ہے، میں تو خود 62 اور 63 کا مخالف ہیں، میں تو کہتا ہوں اس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دو یہ آمریت کے دور کی نشانی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے۔
میرا مقدمہ پنجاب کے 12 کروڑ لوگوں کے حق کا ہے، ہمیشہ اسمبلی کی حرمت اور 12 کروڑ لوگوں کے حق نمائندگی کی بات کروں گا، ہمیشہ یہ راستہ نہیں کھولنا چاہتا تھا کہ اراکین کو معطل کر دیا جائے، میں اپنے آئینی اختیارات سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا۔
پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت کیا ہمارے خلاف جاگتی ہے؟ میں ایوان کے ہر رکن کو اس کا حق دلانا چاہتا ہوں، ایوان کے معزز ارکان نے خود اسمبلی قوانین بنائے ہیں، میں تو اسمبلی کی حرمت اور حق کا تحفظ کر رہا ہوں، اسمبلی کسی کی احتجاج گاہ نہیں ہے۔پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت پر سوالیہ نشان ہے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں، پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اس اسمبلی کو تماشہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔
میں ایک سیاسی آدمی ہوں، میری بنیاد کسی رکن کی معطلی پر نہیں کھڑی ہوئی، ابھی میری ساری توجہ اس چیز پر ہے کہ ایوان کو کیسے چلانا ہے، کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟ میں کسی کے حق نمائندگی کو چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image