خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں تعلیمی اسناد اور ڈگریوں کی تصدیق کے پہلے مرحلے میں 20 سے زائد ملازمین کے تعلیمی اسناد اورڈگریاں جعلی ثابت ہوئیں جس کے خلاف بڑی کارروائی کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جعلی اسناد جمع کرنے والے ملازمین گریڈ 4 سے گریڈ 18 کے درمیان مختلف عہدوں پر تعینات ہیں۔
سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی ہدایت پر اسمبلی ملازمین کی تعلیمی اسناد اور ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع کیا گیا تھا اور تمام ملازمین سے ڈگریاں طلب کرکے متعلقہ یونیورسٹی اور بورڈز کو جانچ پڑتال کی ہدایت کی گئی تھی جس پر متعلقہ تعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیوں نے جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تصدیقی عمل کے دوران اسمبلی ملازمین کو 4 مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے زمرے میں وہ ملازمین شامل ہیں جن کی اگر ڈگری جانچ پڑتال میں اصلی ثابت ہوئیں تو ان ملازمین کیخلاف کوئی کاررائی نہیں کی جائے گی جبکہ دوسرے زمرے میں وہ ملازمین شامل ہیں جن کی بھرتی جس تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر ہوئی تھی اگر اس کے لیے جمع کرائی گئی ڈگری یا اسناد جعلی ثابت ہوئیں تو ایسے ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔
تیسرے زمرے میں وہ ملازمین شامل ہیں جن کی ابتدائی بھرتی تو درست تعلیمی اسناد پر ہوئی تھی تاہم بعد ازاں ترقی کے حصول کے لیے پیش کی گئی ڈگریاں جعلی نکلی ایسے ملازمین کی تمام ترقیاں واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چوتھے زمرے میں وہ ملازمین شامل ہیں جن کی بھرتی اور ترقی کا براہ راست تعلق تعلیمی قابلیت سے نہیں تھا تاہم انہوں نے اسمبلی سیکرٹریٹ کو گمراہ کرتے ہوئے جعلی سازی کی اور جعلی اسناد جمع کرائیں۔ ایسے ملازمین کی سالانہ تنخواہ اضافہ میں کٹوتی کی جائے گی۔
اسمبلی سیکرٹریٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ تصدیق کے پہلے مرحلے میں 5 سے زائد ایسے ملازمین سامنے آئے ہیں جن کی بھرتی کے وقت جمع کرائی گئی تعلیمی اسناد یا ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ہیں۔
اسی طرح 5 سے زائد ملازمین ایسے ہیں جن کی ترقیاں واپس لینے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ 10 سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے کی کٹوتی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہناہے کہ اعلی عہدوں پر تعینات افراد اپنے اثررسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنے منظور نظر افراد کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
اس سے قبل بھی خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں اسمبلی سیکرٹریٹ میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف ہواتھا۔اس سکینڈل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تین جگہوں پر خیبرپختونخوا اسمبلی ملازمین کی تعداد الگ الگ ریکارڈ تھا، اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس الگ ریکارڈ تھا جبکہ ایڈوکیٹ جنرل اور محکمہ خزانہ کے پاس الگ ریکارڈ تھا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے 804 ملازمین میں تقریبا 70 کا فرق موجود تھا،اسمبلی ملازمین کی تعداد میں فرق اورجعلی اسناد پر بھرتیوں کی شکایت پر پر خیبرپختونخوا اسمبلی کے موجودہ سپیکر بابرسلیم سواتی نے تحقیقات شروع کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
