وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ نجانے ہم کب ناراض ہو کر حکومت چھوڑ دیں۔نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کورنگی میں آئی ٹی لیب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کراچی کو بائی پاس کیا، پاکستان کی ترقی بائی پاس ہوئی۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ جو ادارے کراچی سے ختم کرنے کی سازش کی گئی وہ کسی صوبے نہیں بنگلادیش چلے گئے، کراچی کی ترقی کے لیے کام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ خوشی ہوئی کراچی میں بھی نیشنل ٹیکسٹال یونیورسٹی کا کیمپس ہے، کپاس پاکستان کی اہم ترین پیداوار ہے، ایکسپورٹ کرتے ہیں، ہم ایکسپورٹ کرتے ہیں لیکن ٹیکسٹال کو کپاس نہیں ملتی، پاکستان سے زیادہ بنگلادیشی گارمنٹ دیگر ممالک میں مل رہا ہے۔چیئرمین ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ 50 سال میں ہر طرح کی پابندی کے باوجود کراچی چل رہا ہے، کراچی صرف چل نہیں رہا پاکستان کو چلا رہا ہے، کراچی کی ترقی اور خوشحالی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بلدیاتی اداروں کی کارکردگی سے متعلق سب جانتے ہیں، بلدیاتی اداروں سے براہ راست عوام کو فائدہ ملنا چاہیے، وفاقی اردو یونیورسٹی کا معاملہ دیکھ رہا ہوں، عدالتوں کے فیصلے صحیح بھی اور غلط بھی ہوسکتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیصل واڈا ایم کیو ایم کے نمائندے نہیں ہیں، ان کی اپنی سوچ اور ہماری اپنی سوچ ہے۔
Leave feedback about this