اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کے محمود خان کا فیصلہ برقرار رکھا۔ پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران پر جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی۔96 پولنگ اسٹیشنز میں سے 7 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مدعی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ غلط نتیجہ تیار ہوا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ فارم 45 کے مطابق نتائج نہیں ہیں اور افسران بھی جانبدار ہیں۔اس موقع پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن میں سب سے اہم ثبوت ووٹ ہوتا ہے، فارم 45 پریزائیڈنگ افسر بھرتا ہے، آپ یا تو دوبارہ گنتی پر اعتراض کریں کہ ڈبے کھلے تھے۔وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ سارا فراڈ پریزائیڈنگ افسران نے کیا، جج نے بغیر کسی ثبوت کے فیصلے میں مجھے جھوٹا کہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حقائق پر فیصلہ کرتے ہیں، یہ میاں بیوی کا معاملہ نہیں جو سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کریں گے۔جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیئے کہ ان کا فیصلہ ریکارڈ پر ہے، پریذائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، بتائیں کیا رشتہ دار تھے؟ دوبارہ گنتی پر کوئی الزام نہیں لگایا جاتا، پریذائیڈنگ افسر جانی دشمن ہو، فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے، ووٹ کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران پر جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی۔
تازہ ترین
فارم 45کی ووٹوں کے سامنے کوئی اہمیت نہیں،چیف جسٹس
- by web_desk
- ستمبر 19, 2024
- 0 Comments
- 202 Views
- 3 مہینے ago
Leave feedback about this