ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے، چیف جسٹس تازہ ترین Roze News
تازہ ترین

ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے، چیف جسٹس

ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے، چیف جسٹس

ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہیں۔اعتزاز احسن سمیت متعدد افراد نے جبری گمشدگیوں کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دے سکتی ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے، ہم پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے، قانون سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بن چکا ہے، اسے پڑھیں، ہم سمجھتے تھے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ اہم ہے۔ چنانچہ مقدمہ درج کیا گیا۔لاپتہ افراد کے درخواست گزار خوشدل خان ملک نے کہا کہ عدالت حکومت کو جبری گمشدگیوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جبری گمشدگیوں پر کمیشن بنا دیا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کون سا کمیشن بنایا گیا ہے؟درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مسنگ پرسنز کمیشن جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں بنایا گیا، اس کمیشن نے اب تک کچھ نہیں کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کو فلاں فلاں قانون سازی کا حکم کیسے دے سکتی ہے؟ آئین کا کون سا آرٹیکل عدالت کو پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دینے کی اجازت دیتا ہے؟پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ رجسٹرار کو ہماری اپیل پر اعتراض ہے۔

Exit mobile version