کیا حکومت اور جے یو آئی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونیوالا ہے؟ پاکستان Roze News
پاکستان تازہ ترین

کیا حکومت اور جے یو آئی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونیوالا ہے؟

کیا حکومت اور جے یو آئی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونیوالا ہے؟

کیا حکومت اور جے یو آئی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونیوالا ہے؟

گزشتہ سال اکتوبر میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے سے قبل حکومت اور اپوزیشن سمیت میڈیا اور دیگر حلقوں کی توجہ کا مرکز جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن تھے، وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، محسن نقوی، بلاول بھٹو، سینیئر وزراء، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر پارٹیوں کے سربراہان نے مولانا فضل الرحمن سے متعدد ملاقاتیں کیں اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مختلف حربے اپنائے تھے اور آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد صدر، وزیراعظم، وزرا سب نے مولانا فضل الرحمن کا بھرپور شکریہ ادا کیا تھا، تاہم اس مرتبہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل تھی تو مولانا فضل الرحمن بالکل منظر عام سے غائب نظر آئےچند دنوں میں حکومتی اداروں کی جانب سے جے یو آئی کے ایک سینیٹر اور ایک رہنما کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے، گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مردان میں واقع جے یو آئی سینیٹر دلاور خان کی سگریٹ فیکٹری پر چھاپہ مار کر 62 ایسے کارٹن ضبط کرلیے جو ٹیکس ادائیگی کے بغیر تیار کیے گئے تھے، کارروائی کے دوران فیکٹری کو سیل کرکے مالکان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے، جبکہ 5 دن قبل جے یو آئی رہنما فرخ کھوکھر کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں زیرو پوائنٹ سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا تھا۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی خواہشات پر شب خون مارا جا رہا ہے، 27ویں آئینی ترمیم کھوکھلی اکثریت سے پاس کی گئی ہے، اگر صورتحال یہی رہی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔اسلام آباد اور مردان میں جے یو آئی رہنماؤں کے خلاف حالیہ کارروائیوں اور جے یو آئی (ف) کی قیادت کے سخت ردعمل نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا حکومت اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان نئی سیاسی کشیدگی جنم لے رہی ہے؟جمیعت علما اسلام کے رہنما نور عالم خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی مردان میں سگریٹ فیکٹری پر کارروائی اور اسلام آباد پولیس کی فرخ کھوکھر کی گرفتاری اداروں کی معمول کے مطابق کارروائی ہے، فرخ کھوکھر کو بھی پولیس نے فوراً چھوڑ دیا تھا، اس وقت تک تو حکومت اور جے یو آئی کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ہے۔نور عالم خان نے کہا کہ اگر حکومت نے جمیعت علما اسلام کے ساتھ کشیدگی بڑھانی ہوتی تو جے یو آئی کے دیگر رہنماؤں اور میرے خلاف بھی کارروائیاں کی جاتی، جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ نہ تو سینیٹر دلاور کو کسی حکومتی ادارے نے کچھ کہا نہ ہی فرخ کھوکھر کو گرفتار کرکے کوئی کاروائی کی گئی، یہ اداروں کی روٹین کی کارروائی ہے۔مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے بیان سے متعلق نور عالم خان نے کہا کہ فی الحال جمعیت علما اسلام کا اسلام آباد کی جانب مارچ یا احتجاج کا کوئی منصوبہ نہیں ہے مولانا فضل الرحمن کو 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں اور وہ مختلف اوقات میں بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ ملک میں قانون سازی عوامی مفاد میں کی جائے۔

Exit mobile version