پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ کررہاہے۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کیس قابل سماعت ہونے پر دلائل دے چکا ہوں تین سوالات اُٹھائے گئے تھے جن کا جواب دوں گا ، میں آرٹیکل 191 اور عدلیہ کی آزادی کی بات کروں گا ، پارلیمنٹ کے ماسٹر آف روسٹر ہونے کے سوال پر دلائل دونگا ،اپیل کا حق دیئے جانے پر دلائل دونگا اپیل کا حق دیئے جانے پر دلائل دونگا اور فل کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کے سوال پر بھی دلائل دونگامنصور عثمان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 14-20-22 اور 28 میں درج بنیادی حقوق پر عمل قانون کے مطابق ہوتا ہے رائٹ ٹوپرائیویسی کو قانون کے ذریعے ریگولیٹ کیاگیا ہے کہ آرٹیکل 191 سے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ملتا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے کہ آرٹیکل 191 میں لاءکا لفظ باقی آئینی شقوں میں اس لفظ کے استعمال سے مختلف ہے ؟اٹارنی جنرل پاکستان کا کہنا تھا سنگین غداری کے قانون اور رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ میں قانون سازی کا اختیار آئینی شقوں سے لیاگیا ۔
Leave feedback about this