اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان بدستور جاری ہے ، حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.15 فیصد اضافہ ہواہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 46.82فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق27اپریل 2023 کو ختم ہونے والے حالیہ ہفتے کے دوران 44 ہزار 175روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والا طبقہ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس کے لیے مہنگائی کی شرح 48.23 فیصدرہی ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.15فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ اس ایک ہفتے کے دوران آلو،آٹا،انڈے ،دال ماش،دال چنا، بیف، مٹن ، گڑ، چکن، واشنگ سوپ، روٹی، چاول ، ماچس، لہسن، کھلا دودھ اوردہی سمیت مجموعی طور پر21اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔پیاز،ٹماٹر، چینی، دال مسور،سرسوں کا تیل اور ایل پی جی پر مشتمل 7 ا شیاء سستی ہوئیں جبکہ 7 شیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی۔رپورٹ کے مطابق ہفتہ وا ر بنیادوں پر گذشتہ ہفتے کے دوران آلو 8.22 فیصد،آٹا 2.65 فیصد، چکن 1.75 فیصد، ایری سکس نائن چاول1.01 فیصد، سادہ روٹی 1.13 فیصد اور گڑ1.23 فیصد مہنگا ہوا جبکہ ٹماٹر19.20فیصد، پیاز1.40فیصد، چینی1.19 فیصد، ایل پی جی1.09فیصد، دال مسور0.98 فیصد اورسرسوں کا تیل0.39فیصد سستا ہوا۔وفاقی ادارہ برائے شماریات کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ27 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ(ایس پی آئی) کے لحاظ سے گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک میں مہنگائی کی شرح46.821 فیصد رہی ہے۔اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 41.54فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 46.39 فیصد رہی۔