وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، وفاقی وزرا، مسلح افواج و حساس اداروں کے سربراہان، اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی، سوات سمیت ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے قرار دیا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کی حفاظت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور ریاستی عملداری کے لیے قوم اور ریاستی ادارے یک جان ہیں، پوری قوم ان مقاصد پر نہ صرف متحد اور یکسو ہے بلکہ ہر قیمت پر ان کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس نے مرکزی سطح پر ایپیکس کمیٹی کی تشکیل کا بھی فیصلہ کیا جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے، انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کو فعال بنایا جائے گا جو صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے محکموں کے اشتراک عمل سے کام کرے گا، انسداد دہشت دہشت گردی کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک اور مؤثر خطوط پر استوار کیا جائے گا۔
اجلاس نے سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کی بھی منظوری دی، اس ضمن میں نیکٹا اشتراک عمل کی ذمہ داری انجام دے گا، جبکہ صوبوں کے ذریعے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے اور وسائل کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ استعداد کار بھی بڑھائی جائے گی۔
اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف سے آرمی چیف نے دوبدو ملاقات بھی کی جس میں ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔