اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں فنانس بل 2023ء پیش کردیا، جس کے مطابق لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کرکے 25 فی صد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔مالی ضمنی بل 2023ء قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کے موقع پر وزیراعظم ایوان میں شریک نہیں ہوئے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مجوزہ حکومت کو آئے ہوئے چند ماہ گزرے تھے، اس دوران معیشت کو سنبھالا ہی دیا جا رہا تھا کہ سیلاب آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 8 ہزار ارب سے زیادہ نقصان ہوا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، وہ ضرور پڑھیں۔ یہ صرف ایک حکومت کا نہیں، ریاست کا معاہدہ تھا۔ عمران خان نے اپنے معاہدے سے انحراف کیا۔ عدم اعتماد کی وجہ سے انہوں نے معاہدے کے برعکس فیصلے کیے۔ اس وجہ سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی۔فنانس بل پیش کرتے ہوئے خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نواں مشن آیا اور 10 دن تک ہمارے مذاکرات ہوئیہم نے مختلف معاملات پر عملدرآمد کا عندیہ دیا۔ جب ہماری حکومت آئی تو ملک پر 34 ہزار ارب کے قرضوں کا بوجھ پڑ چکا تھا۔ ہماری سال 2013ء کی حکومت میں مہنگائی 2 فیصد تک تھی۔ پاکستان 6 فیصد کے حساب سے ترقی کررہا تھا۔ ایک تبدیلی 2018ء میں لائی گئی، جس نے پاکستان کو دنیا کی 20 ویں سے 47 ویں نمبر پر پہنچا دیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں تقریباً ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سادگی اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی تباہی پر قومی کمیشن بنایا جائے جو اس تباہی کی وجوہات کی تحقیقات کرے۔ سرکلر ڈیٹ ملکی معیشت کی تباہی تک پہنچ چکا ہے۔ جب حال ہی میں ہماری حکومت آئی تو سیلاب اور بارشوں کی آفت آگئی۔ پاکستان کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ کمزور مالیاتی پوزیشن کے باوجود 300 ارب روپے سیلاب زدگان کے لیے رکھے گئے ہیں۔
فنانس ضمنی بل قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش، لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی تجویز

فنانس ضمنی بل قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش، لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی تجویز