اسلام آباد: سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد حکومت قومی اسمبلی سے بھی 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی ، تمام 27 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی، حکومتی اتحاد دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں کامیاب ہو گیا۔
ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو 224 اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی ضرورت تھی، ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران حق میں 225 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ بل کی مخالفت میں 12 ووٹ پڑے۔ترمیم کی منظوری میں 5 منحرف اراکین اسمبلی کے ووٹوں کا بھی اہم کردار تھا،
جن میں سے 4 اراکین کا تعلق پی ٹی آئی سے اور ایک کا تعلق ق لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔ایواں زیریں کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جہاں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد اراکین کے علاوہ آزاد اراکین نے شرکت کی۔ایوان زیریں میں معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک منظور کی گئی، جس کے بعد وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی اور منظور کرلی گئی۔
اس موقع پر وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری، اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب، مسلم لیگ کے پارلیمانی رہنما اور وزیردفاع خواجہ آصف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کیا جبکہ مسلم لیگ (ن)کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدلیہ کے کردار کے حوالے سے ایک شعر بھی پیش کیا۔
مولانا فضل الرحمان بھی ایوان میں پہنچ گئے اور نواز شریف سے ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا۔اسپیکرایاز صادق نے ایوان کا اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا اور کہا کہ اب اسمبلی کا اجلاس پیر کو 12 بج کر 5 میں دوبارہ شروع ہوگا۔

Leave feedback about this