وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔ کہ ہماری افواج کے جوان دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئے، کئی بار کہا جاتا ہے کہ حکومتیں سنجیدہ نہیں، اس لیے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا، ہماری حکومت نے لاپتہ افراد کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں اس مسئلے پر کیا کام ہوا، دوبارہ اس مسئلے کے حل کے لیے کام ہو رہا ہے، اس مسئلے پر ہماری حکومت کی سنجیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ لاپتہ افراد کا کیس پیپلز پارٹی کے دور میں پہلی بار ہوا ہے۔ لاپتہ افراد کے 10 ہزار 200 کیس کمیشن کے پاس جاچکے ہیں۔ نگراں حکومتوں کے اختیارات محدود تھے، ان کے دور میں قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ 2011 میں اٹھایا گیا اور پھر اس معاملے پر کمیشن بھی بنایا گیا۔ کمیشن میں بلوچ رہنماو¿ں کو بھی شامل کیا گیا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ انتظامی مسئلہ ہے، پاکستان چار دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے، دہشت گردی اور اندرونی معاملات نے ملکی حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
Leave feedback about this