آسٹریلیا: اگرچہ ورزش اور دماغی صحت کے درمیان اہم سائنسی تعلق سامنے آتے رہتے ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے درجنوں تحقیقات کا مطالعہ کرکے کہا ہے کہ دماغی امراض روکنے کے لیے ورزش پہلی دفاعی لائن کا درجہ رکھتی ہے۔اس ضمن میں یونیورسٹی آف ساو?تھ آسٹریلیا کے بین سنگھ اور ان کے ساتھیوں نے پہلے سے کی گئی 100 تحقیقات اور مطالعوں کا دوبارہ جائزہ (میٹااینالِسس) لیا ہے۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شیزوفرینیا، اینزائٹی، ڈپریشن اور دیگر دماغی امراض کے لیے ورزش کو اولین دفاعی لائن قرار دیا ہے کیونکہ ورزش دماغ کی خوراک بھی ہے اور دوا بھی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہرقسم کی ورزش دماغ کے لیے بہت مفید ہے یہاں تک کہ یہ نفسیاتی عوارض سے بھی بچاتی ہے۔ بین سنگھ کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں ورزش کے بیش بہا طبی فوائد کے باوجود اسے ضروری پذیرائی نہیں ملی ہے۔ انہوں نے ہرعورت و مرد پر زور دیا کہ وہ ورزش یا جسمانی سرگرمی کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھے۔ایک ڈیٹا کیمطابق دنیا میں ہر آٹھ میں سے ایک فرد کسی نہ کسی ذہنی، دماغی یا نفسیاتی عارضے کا شکار ہے۔ بین سنگھ کہتے ہیں کہ اس میں ڈپریشن سرِ فہرست ہے اور ورزش اسے موثر انداز میں دور کرتی ہے۔ سائنسدانوں نے میٹا اسٹڈی میں 1039 طبی آزمائشوں کے لگ بھگ ایسے 97 مقالوں کو دیکھا جن میں 128,119 افراد شامل کئے گئے تھے۔ان تحقیقات میں 27 کینسر مریضوں پر، 11 ڈپریشن کے شکار افراد پر، پانچ پانچ مطالعے ڈیمنشیا اور بزرگ افراد پر، تین تحقیقات اینزائٹی کے مریضوں اور دیگر کیفیات سے وابستہ تھیں۔ تاہم ان میں کئی افراد نے یوگا کیا تو کسی نے واک کو اپنایا اور کچھ افراد زائد شدت (ہائی انٹینسٹی) والی ورزش بھی کرتے دکھائی دیئے۔ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب ناقابلِ تردید ثبوت ملے ہیں کہ ورزش سے کم ازکم اینزائٹی اور ڈپریشن کا مقابلہ ضرور کیا جاسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ورزش مفید دماغی کیمیکل بالخصوص، سیروٹونِن اور نوروپائن فرائن بڑھاتی ہے۔
Leave feedback about this