وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کے مزید استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے معاملوں پر یوٹرن لے لیا ہے، اب کسی مزید رکن کا استعفی منظور نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سپیکر راجہ پرویز اشرف پی ٹی آئی کے 11 ایم این ایز کے استعفے منظور کر چکے ہیں، سپیکر نے استعفے سے متعلق فیصلہ اتحادیوں کی مشاورت سے کیا ہے۔
یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفے منظور کیے تھے،
قومی اسمبلی کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت تفویص اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے استعفے منظور کیے ہیں۔ سپیکر کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کے جن اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے ہیں، ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخرزمان خان شامل تھے۔
پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔ سپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔
دو مخصوص نشستیں دوبارہ پاکستان تحریک انصاف کو مل گئیں، تاہم باقی نو حلقوں پر ضمنی الیکشن کا اعلان کیا گیا تو تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عبد الشکور شاد نے اسلام آباد ہائیکورٹ جا کر حکم امتناعی حاصل کر لیا ، جس کے بعد آٹھ حلقوں میں الیکشن ہوئے ، ان آٹھ حلقوں میں سے 7 حلقے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بطور امیدوار جیت لیے، جبکہ ایک الیکشن کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی جیتنے میں سرخرو ہوئی۔
Leave feedback about this