حماس کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ہماری شرائط مان لے تو آئندہ 48 گھنٹوں میں عارضی جنگ روکی جا سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں حماس کے سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ میں آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں جنگ بندی ہوسکتی ہے تاہم اسرائیل کے لیے ضروری ہے کہ وہ مذاکرات میں کچھ شرائط تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل حماس کے مطالبات کو مانتا ہے جس میں شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے تو اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کے معاہدے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر، قطر اور امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کی جنگ بندی میں ثالثی کے لیے بات چیت کی ہے جس کا مقصد تقریباً پانچ ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ اور انسانی امداد کی تقسیم ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے ثالثی کرنے والے یہ تینوں ممالک رمضان المبارک سے قبل جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
Leave feedback about this