پاکستان تازہ ترین

جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہو گی تب ہی ہم مداخلت کریں گے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ لانگ مارچ ہوتا ہے تو حکومت قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتی ہے، آئین اور قانون کے مطابق اقدامات اٹھانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہو گی تب ہی ہم مداخلت کریں گے۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں، عمران خان اپنی تقریروں کے ذریعے لوگوں کو اُکسا رہے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ عدالت کو دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ ایک بار پھر لانگ مارچ اور دھرنے کا منصوبہ ہے؟ آپ قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں، شہر کے علاقوں کے تحفظ کے اقدامات اٹھا سکتے ہیں، ابھی تک تو فی الحال تقریریں ہی ہیں، آپ شہری علاقوں میں جہاں خطرات ہیں وہاں اقدامات کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق اقدامات اٹھانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، کوئی آ کر کہہ دے کہ عمران خان کا لانگ مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، کیا آپ چاہتے ہیں ہم دوسری بار ان سے یقین دہانی لیں؟ انتظامیہ اپنے آپ کو صورتحال کے لیے مکمل تیار کرے، جب کسی بھی طرف سے قانون کی خلاف ورزی ہو گی تو مداخلت کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی پولیس اسلام آباد آ چکی ہے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ پہلے رپورٹوں کا جائزہ لے لیں، آپ پیشگی ایسی صورتحال کے احکامات چاہتے ہیں جو ابھی سامنے نہیں آئی، جب کچھ ہو تو آپ عدالت کے پاس آ سکتے ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت مقدمے کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو عمران خان کے سابقہ احتجاج سے متعلق عدالتی حکم پر جمع شدہ ایجنسیوں کی رپورٹیں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image