ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ آج میں اپنی ذات کے لیے نہیں ادارے کے لیے آیا ہوں، احساس ہے صحافی مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں، تاہم ادارے کے سربراہ کے طور پر خاموش نہیں رہ سکتا تھا۔
پاکستان کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے ترجمان پاک فوج کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میں اپنی ذات کے لیے نہیں ادارے کے لیے آیا ہوں، احساس ہے صحافی مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں، تاہم ادارے کے سربراہ کے طور پر خاموش نہیں رہ سکتا تھا۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میری واضح پالیسی ہے کہ میری تشہیر نہ کی جائے، انھوں نے بتایا کہ مارچ میں ہم پر بہت پریشر ڈالا گیا لیکن ہم نے آئینی کردار سے باہر نہ جانے کا فیصلہ کیا، جنرل باجوہ چاہتے تو آخری چھے سات ماہ آرام سے گزار سکتے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے واضح الفاظ میں کہا کہ شہید ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے سائفر سے متعلق خود سابق وزیر اعظم سے تذکرہ کیا تھا، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی سفیر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، سائفر کے حوالے سے کئی حقاق منظر عام پر آ گئے ہیں، حقائق کا درست اداراک انتہائی ضروری ہے۔
Leave feedback about this