اسلام آباد:امریکا میں دنیا کے معمر ترین بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جو تولیدی عمل آئی وی ایف کے تحت تقریبا 30 سال قبل محفوظ کیے گئے جنین (embryo) کے ذریعے پیدا ہوا ہے۔دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق امریکی جوڑے کی جانب سے 1994 میں منجمد کیے گئے جنین سے تھیڈیئس ڈینیئل پیئرس کی پیدائش 26 جولائی کو اوہائیو میں لنزے اور ٹم پیئرس کے ہاں ہوئی جنہوں نے محفوظ کیا گیا جنین گود لیا تھیاور اس جنین کو 62 سالہ لندا آرچرڈ نے 30 سال قبل عطیہ کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ1990 کے اوائل میں آرچرڈ اور ان کے اس وقت کے شوہر نے حمل میں دشواری کے بعد آئی وی ایف (ان وٹرو فرٹیلائزیشن) کا سہارا لیا اور 1994 میں اس عمل کے نتیجے میں چار جنین بنے، جن میں سے ایک آرچرڈ کو منتقل کیا گیا اور اس سے ایک بیٹی کی پیدا ہوئیں، جو اس وقت 30 سال کی ہیں اور ایک 10 سالہ بچے کی ماں بن چکی ہیں جبکہ باقی تین جنین کو منجمد کر کے محفوظ کر لیا گیا تھا۔لنزے نے بتایا کہ ہم نے یہ سوچ کر ایسا نہیں کیا تھا کہ ریکارڈ توڑیں گے بلکہ ہم تو صرف ایک بچہ چاہتے تھے اور اس سے ہماری خواہش پوری ہوئی۔
آئی وی ایف ایک تولیدی علاج کی قسم ہے جس میں خواتین کی بیضہ دانی سے انڈے حاصل کیے جاتے ہیں اور انہیں لیبارٹری میں نطفے کے ساتھ ملا کر بارور کیا جاتا ہے، اس عمل سے بننے والے جنین کو بعد میں رحم میں منتقل کیا جاتا ہے جبکہ یہ جنین منجمد کر کے مستقبل کے استعمال کے لیے محفوظ بھی کیے جا سکتے ہیں۔جنین عطیہ کرنے والی لندا آرچرڈ کا ان کے شوہر سے طلاق ہوئی تو اس کے بعد انہیں اس حوالے سے قانونی حیثیت مل گئی اور جنین کو عطیہ کرنے عمل سے واقفیت کے بعد انہوں نے کسی اور کو دینے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق عطیہ دینے کا یہ عمل ایسا ہے جس میں عطیہ دہندگان اور وصول کنندگان دونوں کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ جنین دینے کا فیصلہ کریں، یہ قانونی طور پر ان کو حق حاصل ہے۔
Leave feedback about this