اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق فیکٹ فائنڈںگ کمیشن کی تشکیل بارے مقدمے کی سماعت کی، وزارت داخلہ اور خارجہ نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق رپورٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے پاس جمع کرائی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ارشد شریف قتل مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کا قتل دو الگ ممالک کا معاملہ ہے، ابھی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی ضرورت نہیں، ریاستی ادارے اس معاملے کو زیادہ بہتر حل کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کیا کوئی ارشد شریف کی فیملی سے ملنے گیا ہے؟ کیا انہیں کوئی مدد چاہیے؟بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی میت آج پہنچ جائے گی، ہماری استدعا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ آج صرف اسی مقدمے کی سماعت کے لیے آئے ہیں، اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہوا ہے، کینیا کی حکومت کی جانب سے رپورٹ آ جائے، اگر اس میں کوئی مسئلہ ہوا تو اس مقدمے کو مزید سن لیا جائے۔
عدالت عالیہ کی جانب سے کہا گیا کہ تفتیش کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کو ساتھ ساتھ آگاہی فراہم کی جاتی رہے، اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، جس کے بعد مقدمے کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اس سے قبل رجسٹرار آفس نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں ارشد شریف مقدمے کے سوا باقی تمام مقدمات کی فہرست منسوخ کر دی تھی۔