اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کی تحقیقات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اسپیشل جے آئی ٹی سے عبوری پیش رفت رپورٹ 2ہفتوں میں طلب کرلی۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ کے روبرو سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے سمیت د یگر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی کانوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا۔انہوں نے عدالت کوبتایا کہ نئی جے اسپیشل آئی ٹی 5ارکان پر مشتمل ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے۔وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد قتل کیس کی تحقیقات میں ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ درپیش آئے تو عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟جے آئی ٹی کا پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا،کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کی جائے گی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم وکرم پر ہوگی۔تفتیشی ٹیم اپنے طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
Leave feedback about this