اسلام آباد:
چیف جسٹس فائز عیسی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔اس موقع پر وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، ایک مجوزہ آئینی پیکیج کا آرٹیکل 63 اے سے تعلق ہے، اخبارات میں کہا گیا 25 اکتوبر تک ترمیم ضروری ہے، حکومتی سیاسی جماعتوں کی خواہش ہے کہ آئینی ترمیم لیکر آئیں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے پھر ایک اور اعتراض اٹھادیا، سیاسی باتیں نہ کریں۔ علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی عدالتی کارروائی سے الگ ہونا چاہتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے ہم اپکو سننا چاہتے تھے، آپ بطور عدالتی معاون معاونت کریں۔پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ کہا جا رہا ہے آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت بڑھائی جائے گی، یہ معاملہ مفادات کا ٹکرا ہے، آپ اس کیس کے فیصلے کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دیں گے۔اس موقع پرچیف جسٹس نے علی ظفر سے کہا کہ اپنے الفاظ کا چنا درست رکھیں، آپکے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں بھی آسکتے ہیں، آپ نے یہ بہت لوڈڈ اسٹیٹمنٹ دی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر چیف جسٹس خود مدت ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کردے تو کیا ہوگا۔
تازہ ترین
آرٹیکل 63اے کیس ؛ پی ٹی آئی کاعدالتی کارروائی سے بائیکاٹ ، بانی پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، علی ظفر
- by web_desk
- اکتوبر 3, 2024
- 0 Comments
- 122 Views
- 2 مہینے ago
Leave feedback about this