بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے اور پیٹرولیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی سفارش کی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرضہ پروگرام پر مذاکرات آج ختم ہونے کا امکان ہے اور آئی ایم ایف مشن آج رات اسٹاف لیول کے معاہدے کے بغیر روانہ ہوسکتا ہے، اس لیے اسٹاف لیول کے معاہدے سے قبل پاکستان کو کئی پیشگی شرائط پوری کرنا ہوں گی۔ عمل کرنا چاہیے۔نئے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف سے نئے بیل آٹ پیکج پر بات چیت کا امکان ہے۔ نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیش کرنا ہوگا۔حکومت اگلے سال پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کے بجائے کاربن لیوی لگانے پر غور کر رہی ہے جب کہ نئے ٹیکسوں کا نفاذ، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شامل ہیں۔حکومت پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی سے 1 ہزار 80 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جب کہ آئندہ دو سال میں پیٹرولیم سے 2295 ارب روپے حاصل کرنا ممکن ہے۔ لیوی . اس سے اگلے سال پٹرولیم لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی 1,215 ارب روپے تک بڑھ جائے گی۔
Leave feedback about this