واشنگٹن:منکی پاکس ایک متعدی بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے۔1958 میں پہلی بار یہ وبا ڈنمارک میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں پھوٹی تھی، اسی لیے اس کا نام منکی پاکس رکھا گیا۔ انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970 میں جمہوریہ کانگو میں 9 ماہ کے بچے میں ریکارڈکیا گیا۔ 1980 میں چیچک کے خاتمے اور دنیا بھر میں چیچک کی ویکسینیشن ختم کیے جانے کے بعد منکی پاکس وسطی، مشرقی اور مغربی افریقا میں مسلسل ابھر رہا ہے جب کہ 2022 اور 2023 میں یہ مرض عالمی وبا کے طور پر سامنے آیا۔
افریقی خطے سے باہر یہ انفیکشن انسانوں کے سفر یا جانوروں کے ذریعے پھیلا اور مئی 2022 کے بعد سے منکی پاکس ان ممالک میں بھی رپورٹ ہونا شروع ہوا جہاں اس سے پہلے کوئی ایک کیس بھی نہ تھا، اب تک یہ وائرس برطانیہ، امریکا، کینیڈا، سنگاپور اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں رپورٹ ہوچکا ہے
رواں سال ایم پاکس کے زیادہ مشتبہ کیسز افریقی ممالک میں 17 ہزار سے زائد رپورٹ ہوئے ہیں، کانگو میں 2024 کے پہلے آٹھ ماہ میں یہ وبائی مرض 548 افراد کی زندگیاں نگل گیا۔ وزیر صحت کانگو کے مطابق ملک کے تمام صوبے اس بیماری سے متاثر ہیں مگر سب سے زیادہ متاثرہ صوبے جنوبی کیوو، شمالی کیوو، شوپو، ایکویتور، شمالی اوبنگی، شوواپا، مونگالا اور سنکورو ہیں۔ چند ماہ قبل افریقا میں منکی پاکس کے ایک نئے ویرینٹ کی تصدیق ہوئی جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا۔