سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل مقدمہ کے مرکزی ملزم شاہ ر خ جتوئی کو بری کر دیا، مقدمہ کے دیگر ملزمان کو بھی رہا کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں مقدمہ کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، شاہ زیب خان کے قتل کا واقعہ 24 دسمبر 2012ء کی شب کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں پیش آیا تھا جہاں شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا۔
جون 2013ء میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دو ملزمان کو سزائے موت، جبکہ دو کو عمر قید کی سزا دینے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے سات سال پہلے مقدمے کے دو ملزمان شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا تھا۔
بعد ازاں 2017ء میں شاہ زیب خان کے ماں باپ نے قصاص اور دیت کے قانون کے تحت صلح نامہ کر کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو معاف کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں انھیں رہا کر دیا گیا تھا، تاہم فروری 2018ء میں سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے متعلق از خود نوٹس لیا، اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اس مقدمے میں ملوث چاروں ملزمان کو ایک بار پھر گرفتار کرنے کا حکم دیا، جس کی تعمیل میں انھیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔