الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا، کہا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں رہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے توشہ خانہ مقدمے کا متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا، فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے، ۔
اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عمران خان اب رکن اسمبلی نہیں رہے، ان کی سیٹ کو خالی قرار دیا جاتا ہے، وہ بدعنوان طرز عمل کے مرتکب پائے گئے، جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آرٹیکل 63 ون پی کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جا رہا ہے، عمران خان صادق اور امین نہیں رہے، ان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے اقرار نامے کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے اور ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، انہوں نے سال 2018-19 میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، انہوں نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا، انہوں نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، جس کے نتیجے میں انہوں نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے، جبکہ 30 ہزار روپے مالیت سے زائد کے تحائف ادائیگی کر کے حاصل کیے، بعد ازاں عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی۔
دوسری جانب عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، بُندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے میں وصول کیے، جبکہ عمران خان نے گھڑی، کف لنکس، پین، اور انگوٹھی 2 کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔
ریفرنس دستاویز کے مطابق عمران خان نے جو تحائف حاصل کیے ان کی اصل مالیت کے مطابق گھڑی 8 کروڑ 50 لاکھ، کف لنکس 56 لاکھ روپے، پین 15 لاکھ اور انگوٹھی 87 لاکھ کی ہے۔
Leave feedback about this