اسلام آباد:17نومبر سے اسلام آباد کے علاقے جی ایٹ سے لاپتہ شہری عثمان شاہ کی بازیابی اور اس سے70لاکھ روپے بھتہ مانگنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔پولیس نے بازیاب ہونے والے شہری کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے پولیس کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں ہم آبزرویشن دینگے۔عدالت نے مغوی کی عدم بازیابی پر آئی جی کو طلب کیا تھا۔دوران سماعت بازیاب شہری روسٹرم پر آگیا۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کس نے اور کب اٹھا تھا کہاں لیکر گئے تھے جس پر بازی شہری نے جواب دیا کہ مجھے17تاریخ کو اسلام آباد سے اٹھا گیا کچھ پتہ نہیں کہاں لے گئے۔چیف جسٹس نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا آپ اسے سمجھا کر لائے ہیں؟بازبای شہری عثمان شاہ کے مطابق 17نومبر کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر کچھ لوگ لے گئے تھے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بندہ پولیس کے پاس تھاڈاسٹیٹ کونسل نے جواب دیا پولیس کے پاس نہیں تھا۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کل شام انہیں گرفتار کیا ہے ان پر کیس ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شام میں اچانک کیا معجزہ ہوا ہم نے کہاں تھا آئی جی آئے گا اور ساتھ بندہ ہی آگیا۔یہ پرچہ آپ نے اس کے خلاف ڈالا ہے میں آبزرویشن دونگا۔پولیس کے اس کنڈکٹ سے متعلق میں لکھوں گا،میں اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتا ہوں۔بازیاب شہری کے وکیل شیر افضل نے بتایا کہ کل عدالت میں کوئی ایسا بات نہیں ہوئی کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہے۔انہوں نے تمام غلط بیانی کی ہے بازیابی کیلئے70لاکھ روپے بھتہ مانگا گیا۔ہمارا ملزم آئی جی اسلام آباد ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس میں ضمانت دے سکتا ہوں نہ کوئی آرڈر،آبزرویشن دونگا۔عدالتی ریمارکس کے بعد پولیس بازیاب شہری کو ہتھکڑی سمیت عدالت سے واپس لے گئی۔
Leave a Comment