پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے تصدیق کی ہے کہ پی ٹی آئی کارکن علی بلال المعروف زلے شاہ کی موت پولیس کی حراست میں نہیں بلکہ کار حادثے میں ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے یہ بیان ہفتہ کو لاہور میں انسپکٹر جنرل پولیس عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران دیا۔
نقوی نے مزید کہا کہ حادثے سے متعلق تمام شواہد بلال کے اہل خانہ کے پاس پہنچائے جائیں گے۔ ادھر آئی جی نے بتایا کہ بلال کو ہسپتال لانے والوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے اس سے قبل پنجاب پولیس پر الزام لگایا تھا کہ اس نے زمان پارک میں پی ٹی آئی کے مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان حالیہ تعطل کے دوران بلال کو قتل کیا۔ تاہم، پنجاب حکومت نے ان دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بلال کی موت ایک کار حادثے میں ہوئی۔
بدھ کو پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کارکنوں کے اجتماع میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ لاہور میں بلال کی لاش کی ہولناک تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں، جس سے اس کی موت کی مزید تحقیقات شروع ہو گئیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ایک نجی 4X4 گاڑی بلال کو ہسپتال لے جا رہی تھی، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت بلال کی موت کو پنجاب حکومت کے خلاف اپنے پروپیگنڈے کو ہوا دینے کے لیے استعمال کر رہی تھی، لیکن حکومت کا موقف ہے کہ بلال کی موت پولیس کی بربریت کا نتیجہ نہیں تھی۔