پاکستان

وقتِ عمل ہے، اے وطن کے جانبازو!

خضدار: چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 4 لیویز اہلکار شہید

اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں
جب دشمن کی توپیں آگ برساتی ہیں، جب سرحدوں پر گولہ و بارود کی بو پھیلتی ہے، جب آسمان پر جیٹ طیارے گرجتے ہیں اور زمین پر جوان دشمن کے سامنے اپنے سینے سپر کرتے ہیں، تب ایک قوم کی اصل روح جاگتی ہے۔ آج پاکستان کے لیے وہی وقت ہے، وہی لمحہ، وہی گھڑی کہ جب ہماری غیرت، ایمان اور شہادت کا جذبہ ہمیں میدانِ عمل کی پکار دے رہا ہے۔
یہ صرف ایک جنگ نہیں، یہ ایک نظریے کی بقا کی جنگ ہے۔ یہ اس وطن کی حفاظت کی جنگ ہے جسے لاکھوں قربانیوں کے بعد، خون کی ندیاں بہا کر حاصل کیا گیا تھا۔ آج اگر ہندوستان، پاکستان کی فضاں میں دراندازی کی جرات کرتا ہے، ہماری سرزمین پر قدم رکھنے کا خواب دیکھتا ہے، تو یہ وقت دشمن کی ارتھی کو اس کے خوابوں سمیت جلانے کا وقت ہے۔
پاکستانی قوم نے کبھی بھی دشمن کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ 1965 کی جنگ ہو یا کارگل کا معرکہ، ہماری ماں نے ہمیشہ اپنے بیٹے وطن کے دفاع پر قربان ہونے کے لیے پیش کر دیے، بہنوں نے دعائیں کیں، اور بیٹیوں نے اپنے سروں پر کفن باندھ کر بھائیوں کو جہاد کے لیے روانہ کیا۔ دشمن جدید ہتھیاروں پر ناز کرتا رہا، اور پاکستان کے سپوت اپنے ایمان، اللہ کی مدد اور شہادت کی طلب پر فخر کرتے رہے۔ یہی ہمارا ہتھیار ہے اور یہی ہمارا سرمایہ افتخار ہے۔ جیسے حضرت علامہ اقبال نے فرمایا تھا
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
آج ہمیں پھر سے وہی روح جگانی ہے۔ آج ہمیں بحیثیت قوم، سیاست، فرقہ واریت اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک پرچم تلے، ایک صف میں کھڑا ہونا ہے۔ یہ وقت تقریروں، تنقیدوں اور اختلافات کا نہیں، یہ وقت جہاد کا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے دشمن کو بتا دیں کہ پاکستانی قوم نہ کبھی جھکی ہے، نہ جھکے گی؛ نہ کبھی بکی ہے، نہ بکے گی۔ بلکہ ہم وہ قوم ہیں جو موت کو گلے لگا کر شہادت کو زندگی پر ترجیح دیتی ہے۔ یاد کرو وہ وقت جب حضرت خالد بن ولید نے 60 مجاہدوں کے ساتھ لاکھوں کے رومی لشکر کو مخاطب کر کے فرمایا تھا کہ “جتنی تم زندگی سے محبت کرتے ہو ہم اس سے کہیں زیادہ شہادت کی تمنا رکھتے ہیں”
ہماری فضائیہ کہ شاہین جنہوں نے 1965 میں پلک جھپکنے میں دشمن کے درجنوں طیارے مار گرائے تھے اور اور فروری 2019 میں پلک جھپکنے میں ہندوستانی تین طیاروں کو گرا کر دنیا کو اپنی مہارت سے انگشت بدندان کر دیا تھا، آج بھی اسی مہارت اور اسی جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر فضاں کو مسخر کر رہے ہیں۔ ہماری زمینی افواج، جنہوں نے 1965، سیاچن، کارگل اور لائن آف کنٹرول پر بیرونی دشمن کو ہمیشہ پسپا کیا اور اندرونی دشمنوں کا پاکستان بھر میں صفایا کیا آج بھی چوکس ہیں۔ لیکن اس وقت اصل سوال یہ ہے: کیا پاکستانی قوم بھی اسی طرح تیار ہے؟ کیا ہم نے اپنا دل و دماغ، اپنی روح اور جذبہ شہادت کو تازہ کر لیا ہے؟
میرے پیارے ہم وطنو یاد رکھو! جنگ صرف میدان میں نہیں لڑی جاتی، جنگ گھروں میں بھی لڑی جاتی ہے۔ صبر سے، یکجہتی سے، قربانی سے اور دعاں سے۔ ہماری ماں جب اپنے بیٹے کو جہاد کے لیے اللہ تعالی کے سپرد کرتی ہے تو وہ دشمن کی توپ سے زیادہ خطرناک ہتھیار ہوتی ہے۔ ہماری بہن جب بھائی کو قرآن کے سائے میں رخصت کرتی ہے، تو وہ دشمن کے خواب چکنا چور کر دیتی ہے۔
آج ہمیں اپنے قومی کردار سے ثابت کرنا ہے کہ ہم اس پاک سرزمین کے سچے وارث ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں کو دکھانا ہے کہ پاکستان کی قدر کیا ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو وہ جذبہ دینا ہے کہ وہ قوم کی خدمت کے لیے اپنی جان، مال، وقت سب کچھ وقف کر دیں۔
پاکستانی نوجوانو! آپ قوم کی امید ہو، اپ ہمارے مستقبل کی ضمانت ہو۔ اپنے اندر وہی ولولہ جگا جو محمد بن قاسم کے لشکر میں تھا، وہی غیرت لا جو صلاح الدین ایوبی کے جذبے میں تھی، وہی ایثار لا جو غازی علم دین شہید نے دکھایا۔ اغیار کے پھیلائے ہوئے سنہری جال جیسے سوشل میڈیا، فیشن اور بے راہ روی کے اندھیروں سے نکل کر تمہیں اپنے ایمان، اپنے نظریے، اور اپنے وطن سے رشتہ جوڑنا ہو گا۔
علما کرام، اساتذہ، ادیبوں شاعروں اور دانشوروں کی بھی یہی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو بیدار کریں، ان کے دلوں میں ایمان کی شمع روشن کریں، ان کے ذہنوں کو ایک مقصد، ایک سمت دیں۔ صرف مسلح افواج ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو ایک فکری اور روحانی لشکر بننا ہو گا۔ ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہوگا کہ عیار اور مکار دشمن اپنے مزموم ارادوں سمیت اس سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائے
اور اے وقت کے حکمرانوں! اب وقت ہے کہ آپ اپنے اختلافات بھول کر صرف اور صرف پاکستان کو سوچیں۔ عوام کا اعتقاد، افواج کا اعتماد اور اللہ تعالی ی مدد تبھی حاصل ہو گی جب آپ اخلاص، قربانی اور دیانتداری کی ذاتی مثال پیش کریں گے۔
یہ پاک سرزمین ہمارے اسلاف نے اپنے پیاروں کی لاشوں پر کھڑے ہو کر حاصل کی تھی، اسے ہم دشمن کے ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے۔ ہم اپنے شہدا کے خون کی توہین نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنی مسجدوں، مدرسوں، دریاں، پہاڑوں، میدانوں، اور شہروں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کو عبرت کا نشان بنا دیں گے۔
اے میرے پیارے وطن کے باسیو یقین رکھو، اگر ہم نے ایمان، اتحاد اور قربانی کا دامن تھام لیا، تو دنیا کی کوئی طاقت، کوئی فوج، کوئی سازش پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی۔ ہمارا یقین ہے کہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے، اور جب اللہ ساتھ ہو، تو کوئی دشمن اپ کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکتا۔
تو اے پاکستان کے فرزندو! اٹھو، جاگو، سنبھلو، اور اپنی سرزمین، اپنے نظریے، اور اپنی غیرت کی حفاظت کے لیے تیار ہو جا۔ یہ وقت عمل کا ہے، یہ وقت جہاد کا ہے، یہ وقت ہے کہ اپنے عمل اور قربانی کے ساتھ ایک نئی تاریخ سنہری حروف میں لکھ دو جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعل راہ ہو!
پاکستان زندہ باد!
افواج پاکستان پائندہ باد!

تحریر عبدالجبار ترین

وقتِ عمل ہے، اے وطن کے جانبازو!
وقتِ عمل ہے، اے وطن کے جانبازو!

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image