نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے مگر ہم ابھی تیار نہیں: چیف جسٹس تازہ ترین Roze News
تازہ ترین

نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے مگر ہم ابھی تیار نہیں: چیف جسٹس

نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے مگر ہم ابھی تیار نہیں: چیف جسٹس

نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے مگر ہم ابھی تیار نہیں: چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے، مگر ہم ابھی تیار نہیں، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہئے، کارکردگی میں بہتری کے لیے اندرونی آڈٹ کرایا ہے۔نئے عدالتی سال کے آغاز پر اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے جج صاحبان، اٹارنی جنرل، وکلا نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ تقریب میں موجود تمام معزز مہمانوں کوخوش آمدید کہتا ہوں، نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا، 2004 سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منانا شروع کیا، یہ موقع ہوتا ہے کہ ہم سب اپنی کاکردگی پر نگاہ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، پانچ بنیادوں پر اصلاحات کا آغاز کیا ہے، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو فوری انصاف ملے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نظام انصاف میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کا استعمال ہونا چاہئے، ہم مگر اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں،عدالتوں میں ای سروسز کا آغاز کیا جا چکا ہے، ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے، ٹیکنالوجی کے استعمال سے قانون کو مثر بنایا جا رہا ہے۔چیف جسٹس نے بتایا کہ ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ہر کوئی بات کرتا ہے، 61ہزار فائلیں ڈیجیٹلی سکین ہوں گی اور پراجیکٹ چھ ماہ میں مکمل ہوجائیگا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مقرر کیا جائے گا، ڈیجیٹل سکین پراجیکٹ کامیاب ہونے پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال شروع ہوگا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ شفافیت کے لیے اندرونی آڈٹ کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے تاکہ ادارے کی کارکردگی مزید بہتر بنائی جا سکے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، 72 شکایات رائے کے لیے ممبرز کو دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک سپریم جوڈیشل کونسل کی میٹنگ ہو گی اور باقی 65 کیسز بھی ججز کو دے دیے جائیں گے۔

Exit mobile version