اسلام آباد(اعظم خان سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت غریب عوام کو ماہ رمضان کے دوران مفت آٹے کی فراہمی اور کم آمدنی والے طبقات کو رعایتی داموں پر پٹرول کی فراہمی کے منصوبے پر عمل کریگی اور انشاء اللہ ہم اس کو پوری طرح عملی جامہ پہنائینگے۔آئی ایم ایف کی شرائط ہم نے مان لی ہیں یہ بات انہوں نے ملک کے معروف صحافی ”روز ٹی وی کے ایم ڈی اور پاکستان گروپ آف نیوز پیپر کے چیف ایڈیٹر ایس کے نیازی“ کے سوال کے جواب میں کہی۔جنہوں نے سی پی این ای وفد کے ہمراہ آج ان سے ملاقات کی۔ایس کے نیازی نے اپنے سوال میں کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے غریب عوام کو مفت آٹے کی فراہمی اور رعایتی نرخوں پر موٹرسائیکل اور رکشاؤں کو کم قیمت پر تیل کی فراہمی تاریخی فیصلہ ہے مگر میرا سوال معیشت کے حوالے سے ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ جتنا لیٹ کررہی ہے اس کے پاکستانی معیشت پر مضر اثرات مرتب ہونگے۔قبل ازیں سی پی این ای وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم ملکی معیشت کے استحکام کیلئے کوشاں ہیں اور ہم اس حوالے سے اپنی تمام کاوشوں کو بروئے کار لارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ا یف کی شرائط سے یقیناً عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے مگر اس کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ جنہوں نے اپنے دور حکومت میں آئی ایم ایف معاہدے کی دھجیاں بکھیر دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم الیکشن بارے اپنے بنیادی فرائض ایمانداری کیساتھ ادا کر رہے ہیں۔مردم شماری کیلئے کام کا آغاز کردیا گیا اور اس کیلئے فنڈز بھی مہیا کردیئے گئے ہیں۔سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایک سیاسی شخص خود کو قانون سے بالا تر سمجھتا ہے اس وقت تو اپنی بزرگی،بیماری اور لاچاری کا دن رات واویلا کررہا ہے۔وہ اپنی ریلیوں میں تو کھلے عام جاسکتا ہے مگر عدالتوں میں جانا ان کے لئے محال ہے۔شہبا ز شریف نے کہاکہ میں نہایت دکھی دل کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں کہ ایک سیاسی شخص پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور پارلیمنٹ میں رہ کر جدوجہد کرتا ہے مگر یہ پارلیمنٹ بالادستی پر یقین نہیں رکھتے جب عدالتیں طلب کرتی ہیں تو عدالتوں کے جنگلوں کو توڑا جاتا ہے،ججز پر فقرے قصے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست بچانے کیلئے اپنی سیاست قربان کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو11 مہینوں سے دیوالیہ پن کا جو خوف تھا وہ ختم ہوچکا ہے ہم نے اپنی مدت اقتدار میں تاریخ کے بڑے سیلاب کا سامنا کیا اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کیلئے ہم نے اپنے وسائل کے مطابق بھرپور کام کیا۔انتخابات بارے بات کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ انتخابات ایک آئینی ضرورت ہیں اور اگر یہ وقت پر ہونگے تو آئین،قانون اور ریاست جاندار ہوگی۔نیب بارے کیے جانیوالے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کو نیب سے جو کلین چٹ ملی ہے اس میں کوئی خصوصی استحقاق نہ تھا بلکہ یہ نیب کے پرانے قوانین کے تحت ہی ملی ہیں اور اس حوالے سے ہمارے ساتھیوں مریم اورنگزیب،احسن اقبال اوردیگر ساتھیوں نے باضابطہ جدوجہد کی۔افغانستان میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زادکی جانب سے پاکستان کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے دی جانے والی تجویز کے حوالے سے کیے جانے والے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ زلمے خلیل زاد نے جو بات آج کی ہے اس وقت کیوں نہیں کی جب ہمیں دیوار میں چنا جارہا تھا۔خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے خدشات پر الیکشن کے التواء بارے کیے جانیوالے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہی ہوگا جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایات ملی گی۔دہشتگردی گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ایک بار پھر اُبھر کر سامنے آئی ہے چنانچہ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں مگر حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہی ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے دوست ممالک سعودی عرب،یو اے ای،قطر اور چین کے شکر گزار ہیں کیونکہ یہ ہمارے بر ے وقت کی ساتھی ہیں۔چین اس وقت دنیا کی اُبھرتی طاقت بن چکا ہے اور ابھی حال ہی میں انہوں نے خاموش سفارتکاری کے ذریعے دو اسلامی طاقتوں،ایران اور سعودی عرب کے مابین مصالحت کرانے کا معرکہ سر کیا ہے جس پر ہم انہیں دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
Leave feedback about this