اسلام آباد:قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پورا ایوان یک زبان ہوگیا۔سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں ہمسایے ہیں، بار بار جنگ کی بات نہ کریں۔
پاکستان میں کئی جنگیں ہوئیں لیکن انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف کچھ نہیں ہوا، اس دفعہ پہلی بار مودی نے معاہدہ ختم کیا، پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے، بھارت نے کوئی مس ایڈونچر کیا تو پاکستان سخت ترین جواب دے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا پاکستان سوچے گا نہیں جواب دے گا، مودی کے انڈیا اور عام سیکولر انڈیا میں فرق ہے، مودی کا انڈیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام پر خوش ہے، بھارت کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ غزہ طرز کی جنگ نہیں ہو گی، پاک بھارت جنگ ہوئی تو بہت آگے تک جائے گی۔ بھارت پاکستان کا پانی کسی صورت نہیں روک سکے گا، مودی کے الزامات کو ہم مسترد کرتے ہیں، دہشتگردی ہماری طرف بھی ہے، بھارت نے جعفر ٹرین حملے کی مذمت تک نہیں کی جبکہ ہم نے پلواما سے لے کر پہلگام تک ہر واقعے کی مذمت کی۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے، پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستانی قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔بھارت پاکستان کواپنی نااہلی کاذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔
سحر کامران کا کہنا تھا کہ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو یاد آرہے ہیں جنہوں نے جان دے کر ایٹم بم بنایا، آج بھارت ایٹم بم کی وجہ سے پاکستان کی طرف نہیں بڑھ پا رہا، آج پاکستان کی ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، ہم پاکستان کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔
فاروق ستار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی کا بیانیہ زمیں بوس ہورہا ہے، دنیا اب جاگ رہی ہے، مودی جیسا مائنڈ سیٹ ہی تھا جس نے پاکستان بننے کی راہ ہموار کی، بھارت کا اپنا انٹیلی جنس ناکام ہے، اب تک کوئی سراغ، کوئی ثبوت نہیں مل سکا، صرف پاکستان فوبیا ہے جو مودی کے سر پر سوار ہے۔ہمارے بنگالی بھائیوں نے مودی کے آلہ کار کو اٹھا کر پھینک دیا، تمہارا اپنی ہی ایجنٹ کو پناہ دینا تمہاری سفارتی ناکامی ہے، سکھوں کو مارنے کی وجہ سے کینیڈا کی حکومت اور عوام کا احتجاج جاری ہے، تمہارے خواب ایک ایک کر کے چکنا چور ہو گئے ہیں، ہمارے ایک بیٹے نے تمہارے جہاز کو گراکر ابھینندن کو چائے پلا کر واپس بھیجا۔
عمر ایوب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سمیت وزرا کی 22 سیٹیں خالی ہیں، یہ حکومت کی سنجیدگی ہے، پی پی پی کی قیادت موجود ہے، اپوزیشن موجود ہے مگر مسلم لیگ ن ایوان سے غائب ہے، حکومتی رویے سے لگتا ہے کہ حکومت سرنڈر کر چکی ہے، مسلم لیگ ن بھاگنا چاہ رہی ہے۔
اعجاز الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی مشکل وقت آتا ہے قوم اختلافات بھلا کر متحد ہو جاتی ہے، جو بات عمر ایوب خان نے کی اس سے اتفاق کرتا ہوں، حکومت تھوڑی سی ایوان پر توجہ دے، وزرا ایوان میں آئیں، مودی کے مائنڈ سیٹ نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا، بھارتی وزیراعظم نے گجرات میں ہولوکاسٹ کیا، وقت آئے گا جب پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔