صد سالہ افراد بیماریوں سے زیادہ تیزی سے صحتیاب ہوتے ہیں، تحقیق صحت Roze News
صحت

صد سالہ افراد بیماریوں سے زیادہ تیزی سے صحتیاب ہوتے ہیں، تحقیق

خاتون نے ملازمت چھوڑ کر’تنخواہ‘ پر والدین کی خدمت کی نوکری اختیار کرلی

خاتون نے ملازمت چھوڑ کر’تنخواہ‘ پر والدین کی خدمت کی نوکری اختیار کرلی

بوسٹن: امریکا کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ 100 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کے مدافعتی نظام پر کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ افراد بیماریوں سے زیادہ تیزی سے صحتیاب ہوتے ہیں۔جرنل ’دی لانسیٹ‘ میں شائع ہونے والی بوسٹن یونیورسٹی اور ٹفٹس میڈیکل سینٹر کے محققین کی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سو سال کی عمر رکھنے والے افراد کے مدافعتی نظام میں ایسے منفرد خلیے ہوتے ہیں جو ان کے جسموں کو زیادہ کامیابی کے ساتھ بیماری کے خلاف لڑنے کے قابل بناتے ہیں۔تحقیق کی سربراہ مصنفہ تانیا کیراگیانِس کے مطابق تحقیق کا ڈیٹا اس خیال سے اتفاق کرتا ہے کہ سو سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں حفاظتی عوامل موجود ہوتے ہیں جو انتہائی بڑھاپے میں بیماری سے صحتیابی کو ممکن بناتی ہے۔اسپین کی 115 سالہ ماریا برینیاس موریرا اس وقت دنیا کی سب سے معمر ترین فرد ہیں۔ان کی ایک ٹوئٹر پوسٹ کے مطابق ان کی طویل العمری کا تعلق پُرامن اور آسودہ زندگی کے ساتھ اچھی قسمت اور اچھے جین سے بھی ہے۔ٹفٹس میڈیکل سینٹر سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف پاؤلا سیبسٹیانی کا کہنا تھا کہ ان معمر افراد کے مدافعتی نظام کے مشاہدے میں ان پر انفیکشن کے منکشف ہونےا ور اس سے صحتیاب ہونے کی صلاحیت کی طویل تاریخ کی تصدیق ہوتی ہے۔ اس سے اس خیال کو بھی سہارا ملتا ہے ہے کہ سو یا زیادہ برس کی عمر والے افراد ان حفاظتی عوامل سے بھرپور ہوتے ہیں جو جسم کے انفیکشن سے صحتیاب کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔

Exit mobile version