اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی ادارے عدالتوں پریقین نہیں کرتے اس لیے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایمان مزاری کی بلوچ طلبا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ریاستی اداروں کو قانون کی بالا دستی پر یقین ہونا چاہیے۔ ریاستی ادارے عدالتوں پر یقین نہیں رکھتے اس لیے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جس دن یہ سائیکل الٹا چلا اس دن جبری گمشدگی نہیں ہوگی۔ ریاست کو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاست کو تو سب کو ڈیل کرنا ہوتا ہے۔ مسنگ پرسنز کا تصور صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے دیگر ملکوں میں ایسا نہیں ہے۔جسٹس محسن اخترن نے ریمارکس میں کہا کہ ایجنسیوں کے لوگوں کو پراسیکیوٹ کرنا ہوگا۔ ٹرائل تین تین سال چلتا ہے۔ ریاست اداروں کوتحفظ فراہم کرتی ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے یہ بیان حلفی دیا تو کیا وفاقی حکومت جبری گمشدگیوں میں ملوث تھی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت نے اب اور مستقبل کے لیے بیان حلفی دیا ہے۔حکومت کا جوڈیشل سسٹم پر اعتماد ہونا چاہیے۔ خود کو قانون سے بالاتر ہونے کا تصور ختم ہونا چاہیے۔
ریاستی ادارے عدالتوں پر یقین نہیں کرتے اسی لیے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ریاستی ادارے عدالتوں پر یقین نہیں کرتے اسی لیے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ