جرائم

جنسی ہراسگی کا شکار ڈی ایچ کیو اسپتال اسکردو

جنسی ہراسگی کا شکار ڈی ایچ کیو اسپتال اسکردو

اسلام کی آمد عورت کیلئے غلامی و  ظلم اور استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی، اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع  قمع  کر دیا جو عورت کی انسانی وقار کے منافی تھی اور  مردوں کی طرح عورت کو وہ حقوق عطاء کئے جس سے وہ معاشرے میں عزت و تکریم  کی مستحق قرار پائی ۔

عورت کے حقوق کے تحفظ کا مفہوم انفرادی  ،خاندانی و،معاشرتی اور عائلی سطح پر عورت کو ایسا تقدس اور احترام فراہم کرنا ہے جس سے معاشرے میں اس کے حقوق کی حقیقی تحفظ کا اظہار ہو۔

تاکہ وہ اس دور جدید میں بھی ہر قسم کی جسمانی خوف و خطر سے اپنے آپ کو محفوظ سمجھ سکیں ۔ مگر افسوس صد افسوس آج ہمارا معاشرہ اس حد تاک بگڑ چکا ہے کہ عورت ذات کو زندگی کی شاہراہ پر صفر کرتے ہوئے کچھ ایسے واقعات پیش آتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی پوری زندگی کو ذلت کا پیش خیمہ  سمجھتی ہے ۔

اس بے درد معاشرے کے اصولوں پر چلنے سے خوف آجاتا ہے اور وہ اپنے نظریات و خیالات تبدیل کر دیتی ہیں ۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ ظلم و ذیادتی کے شکار خواتین میں معاشرے میں مو جود  ایسے درندوں کے رویوں سے تنگ آکر یا تو اپنی پوری زندگی کا ہی خاتمہ کر دیا   یا پھر پوری زندگی جرائم کی دنیا میں گزار دی ۔ یہی وجہ ہے پاکستان میں جرائم کی شرح میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے ۔

پاکستانی معاشرہ اس وقت مختلف النواع جرائم کا شکار ہے ، کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں جو کسی برائی سے پاک ہو،جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی میں  عدم و تحفظ اور خوف پیدا کر دیا گیا ہے ۔

انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ آج پرامن اور خوش اخلاق  لوگوں کی وادی  اسکردو بلتستان میں بھی ایسے درندے موجود ہیں  (ڈ،ع) جو بطور ڈینٹل سرجن کے نام پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں ڈی ایچ کیو اسپتال  اسکردو میں   عورتوں کی معصومیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دانتوں کی سرجری کے علاج کے نام پر عورتوں کو ہراس کیا جا رہا ہے ، انسان کی شکل میں  شیطانی حرکتوں سے اپنی نفسانی خواہشات کا تحفظ کیا جا رہا ہے ، کیا ان کی گھروں میں ماں بہن نہیں ہیں ؟، اگر ایسے عناصر کیخلاف اقدامات نا کئے گئے تو  علاقے کے تمام لوگ  ایسے شیطانوں سے محفوظ نہ رہ سکیں گے ، جس کے باعث  کئی خطر ناک  واقعات  کا جنم ممکن ہے ۔

اسپتالوں میں اس طرح کے مجرم موجود ہیں اور احکام بالاء  خاموش ہیں بحثیت فرد بلتستان اسکردو  ہم وزیر اعلیٰ گلگت و بلتستان سے گزارش کرتے ہیں کہ ان اداروں میں موجود ایسے عہدوں پر موجود لوگوں کیخلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے جو عورتوں کہ حقوق و عزت کا تحفظ نہیں کرتے اور ان کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔

یہ علاقے کی عوام کا  درینہ مطالبہ رہ چکا ہے کہ  اسکردو بلتستان میں خواتین کیلئے  فی میل اسٹاف کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ معاشرے میں موجود ایسے  عناصر سے محفوظ رہ سکیں ۔

ڈاریکٹر محکمہ صحت سے بھی گزارش ہے کہ  ایسے واقعات سے بچاؤ کیلئے اقدامات اٹھایئں امید ہے کہ تمام ذمہ داران پورے گلگت و بلتستان کی عورتوں کے تحفظ کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے ۔

تاہم عام عوام ایسے واقعات پر  احتجاج کا حق بھی رکھتے ہیں ، عوامی نمائندگان کا تعاقب اور انکی سر زنش کرنا بھی جانتے ہیں ۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image