اسلام آباد ہائیکورٹ نے1947سے لیکر اب تک پاکستان کے صدور اور وزرائے اعظم کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات شہری کو فراہم نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کر کے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے آپ اپنے آپ کو صدر اور وزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کررہے ہیں؟باقی پبلک سرونٹس کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا؟اس سے آپ کے عزائم کا پتہ چل رہا ہے۔عدالت نے وفاق کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا اگر ریکارڈ دستیاب ہے تو معلومات دے دیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ابوذرسلیمان نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔پٹیشنز کی جانب سے وسیم عابد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ پٹیشنز نے1947سے لیکر اب تک کے صدر اور وزرائے اعظم کو بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف کی تفصیل مانگی مگر کابینہ ڈویژن نے کلاسیفائیڈ کہہ کر معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔پاکستان انفارمیشن کمیشن نے29جون کو آرڈر دیا مگر پانچ ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں ہوا۔